Sunday, 23 November 2014

چاند تاروں کا خلاؤں کا سفر ٹھیک نہیں

چاند تاروں کا، خلاؤں کا سفر ٹھیک نہیں
گھر کے حالات مِری جان اگر ٹھیک نہیں
رخ سے اخبار کے ہو لاکھ عیاں خوشحالی
ہم کو معلوم ہے اندر کی خبر ٹھیک نہیں
چاہتا ہوں کہ تجھے دور سے دیکھوں اب کے
میری نزدیک کی اے دوست! نظر ٹھیک نہیں
بات کرتے ہوئے نظریں جو چرا لیتا ہے
دل کا وہ شخص بہ الفاظِ دگر ٹھیک نہیں
رِندِ خوددار کی، جھوٹھی بھی بہت ہے ساقی
ایسے کم ظرف کو، جس کا کہ جگر ٹھیک نہیں
بھیرویں چھیڑ، کہ سورج ہے نکلنے والا
درد کے گیت بہ ہنگام سحر ٹھیک نہیں
کیوں تِرا ذوقِ سفر اور مچلتا ہے جلیلؔ
رہنما کہتے ہیں جب راہگزر ٹھیک نہیں

جلیل نظامی

No comments:

Post a Comment