Monday, 24 November 2014

ہم خستہ تنوں سے محتسبو

ہم خستہ تنوں سے محتسبو! کیا مال منال کا پوچھتے ہو
جو عمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مشتِ خاکِ جگر، ساغر میں ہے خونِ حسرتِ مے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا، لو جام الٹائے دیتے ہیں

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment