فلمی گیت
ہے اسی میں پیار کی آبرو وہ جفا کریں میں وفا کروں
جو وفا بھی کام نہ آ سکے تو وہی کہیں کہ میں کیا کروں
مجھے غم بھی ان کا عزیز ہے کہ انہی کی دی ہوئی چیز ہے
یہی غم ہے اب میری زندگی اسے کیسے دل سے جدا کروں
ہے اسی میں پیار کی آبرو
جو نہ بن سکے میں وہ بات ہوں جو نہ ختم ہو میں وہ رات ہوں
یہ لکھا ہے میرے نصیب میں یونہی شمع بن کے جلا کروں
ہے اسی میں پیار کی آبرو
نہ کسی کے دل کی ہوں آرزو نہ کسی نظر کی ہوں جستجو
میں وہ پھول ہوں جو اداس ہوں نہ بہار آئے تو کیا کروں
ہے اسی میں پیار کی آبرو
راجا مہدی علی خان
No comments:
Post a Comment