Monday 30 November 2015

دل کو تسکین یار لے ڈوبی

دل کو تسکینِ یار لے ڈوبی 
اس چمن کو بہار لے ڈوبی 
اشک تو پی گئے ہم انکے حضور 
آہ بے اختیار لے ڈوبی 
عشق کے کاروبار کو اکثر 
گرمئ کاروبار لے ڈوبی 
حالِ غم ان سے بار بار کہا 
اور ہنسی بار بار لے ڈوبی 
تیرے ہر مشورے کو اے ناصح
آج پھر یادِ یار لے ڈوبی 
چار دن کا ہی ساتھ تھا، لیکن 
زندگی اے خمارؔ! لے ڈوبی

خمار بارہ بنکوی

No comments:

Post a Comment