مجھ کو بہ جان و دل قبول نغمے کو نغمہ ہی سمجھ
ساز پہ بیتتی ہے کیا، یہ بھی کبھی کبھی سمجھ
عشق ہے تشنگی کا نام، توڑ دے گر مِلے بھی جام
شدتِ تشنگی نہ دیکھ، لذتِ تشنگی سمجھ
عقل کے کاروبار میں دل کو بھی رکھ شریک کار
حسن کی مہربانیاں عشق کے حق میں زہر ہیں
حسن کے اجتناب تک عشق کی زندگی سمجھ
عشق ہے وحدتِ تمام، شرک ہے عشق میں حرام
اپنی خوش خوشی نہ جان، اس کی خوشی خوشی سمجھ
ترکِ تعلقات بھی، عینِ تعلقات ہے
آگ بجھی ہوئی نہ جان، آگ دبی ہوئی سمجھ
ایسے بھی راز ہیں خمارؔ! ہوتے نہیں جو آشکار
اپنی ہی مشکلیں نہ دیکھ ان کی بھی بے بسی سمجھ
خمار بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment