Tuesday 24 November 2015

اب جو یہ میرے بغیر انجمن آرائی ہے

اب جو یہ میرے بغیر انجمن آرائی ہے
لوگ کہتے ہیں کہ تم کو میری یاد آئی ہے
یہ جو عالیؔ ہے یہ شاعر نہیں سودائی ہے
یہ تو سچ ہے مگر آگے تِری رسوائی ہے
میرے شکووں پہ نہ جا میں تو وہی ہوں جس نے 
بارہا ترکِ محبت کی قسم کھا ئی ہے
خود بھی گمنام رہیں ان کو بھی گمنام رکھیں
ہائے وہ لو گ جنہیں نازِ شیکبائی ہے
ہاں بھلا تیرے خد و خال کو ہم کیا سمجھیں
دل میں یونہی تِری تصوی اتر آئی ہے
ان کو آزردہ بھی کرتے نہیں بنتی، ورنہ
اپنی باتوں پہ بھلا کس کو ہنسی آئی ہے
ہم نے صحرا میں بھی رہ کر جو پکارا ہے تجھے
کتنے غنچوں کے چٹکنے کی صدا آئی ہے
اہل شہر، اہل چمن ، اہل قفس خیر تو ہے
کیا خبر بھی نہیں آئی کہ بہار آ ئی ہے
میری ہنگامہ پسندی پہ نہ الزام رکھو
شاید اک یہ بھی علاجِ غمِ تنہائی ہے

جمیل الدین عالی

No comments:

Post a Comment