رات بھر مجھ کو غمِ یار نے سونے نہ دیا
صبح کو خوفِ شب تار نے سونے نہ دیا
شمع کی طرح مجھے رات کٹی سولی پر
چین سے یادِ قدِ یار نے سونے نہ دیا
یہ کراہا تِرا بیمارِ الم درد کے ساتھ
اے دلِ آزار تُو سویا کِیا آرام سے رات
مجھے پل بھر بھی دلِ زار نے سونے نہ دیا
میں وہ مجنوں ہوں ہ زنداں میں نگہبانوں کو
میری زنجیر کی جھنکار نے سونے نہ دیا
یاس وغم رنج و تعب میرے ہوئے دشمنِ جاں
اے ظفرؔ شب انہیں دو چار نے سونے نہ دیا
بہادر شاہ ظفر
No comments:
Post a Comment