Monday 23 November 2015

سبھی کو اپنا سمجھتا ہوں کیا ہوا ہے مجھے

سبھی کو اپنا سمجھتا ہوں، کیا ہوا ہے مجھے
بچھڑ کے تجھ سے عجب روگ لگ گیا ہے مجھے
جو مڑ کے دیکھا تو ہو جائے گا بدن پتھر
کہانیوں میں سنا تھا، سو بھوگنا ہے مجھے
ابھی تلک تو کوئی واپسی کی راہ نہ تھی
کل ایک راہ گزر کا پتہ لگا ہے مجھے
میں سرد جنگ کی عادت نہ ڈال پاؤں گا
کوئی محاذ پہ واپس بلا رہا ہے مجھے
یہاں تو سانس بھی لینے میں خاصی مشکل ہے
پڑاؤ اب کے کہاں ہو، یہ سوچنا ہے مجھے
سڑک پہ چلتے ہوئے آنکھیں بند رکھتا ہوں
تِرے جمال کا ایسا مزا پڑا ہے مجھے
میں تجھ کو بھول نہ پایا، یہی غنیمت ہے
یہاں تو اس کا بھی امکان لگ رہا ہے مجھے

​آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment