چپ ہے کچھ خون کر کے بسمل کا
واہ کیا پوچھنا ہے قاتل کا
ہم بھی اک بندۂ خدا تھے بتو
عشق نے بندہ کر دیا دل کا
کہہ کے وہ اٹھ گئے کہ 'مشکل ہے
ٹپکیں آنکھوں سے اشک سرخ مگر
دیکھ کر رنگ اس کی محفل کا
نام اس بے وفا کا لو نہ جلالؔ
ذکر کیا اب گئے ہوئے دل کا
جلال لکھنوی
No comments:
Post a Comment