Tuesday, 24 November 2015

کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے

کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے
اتنی دور تو آ پہنچے ہو اور کہاں تک جاؤ گے
اس چالیس برس میں تم نے کتنے دوست بنائے ہیں
اب جو عمر بچی ہے اس میں کتنے دوست بناؤ گے
بچپن کے سب سنگی ساتھی آخر کیونکر چھوٹ گئے
کوئی یار نیا پوچھے تو اس کو کیا بتلاؤ گے
جو بھی تم نے شہرت پائی جو بھی تم بدنام ہوئے
کیا یہی ورثہ اپنے پیارے بچوں کو دے جاؤ گے
اب اس جوشِ خود آگاہی میں آگے کی کیا سوچی ہے
شعر کہو گے، عشق کرو گے، کیا کیا ڈھونگ رچاؤ گے
عالیؔ کس کو فرصت ہو گی ایک تمہیں کو رونے کی
جیسے سب یاد آ جاتے ہیں، تم بھی یاد آ جاؤ گے

جمیل الدین عالی

No comments:

Post a Comment