کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے
اتنی دور تو آ پہنچے ہو اور کہاں تک جاؤ گے
اس چالیس برس میں تم نے کتنے دوست بنائے ہیں
اب جو عمر بچی ہے اس میں کتنے دوست بناؤ گے
بچپن کے سب سنگی ساتھی آخر کیونکر چھوٹ گئے
جو بھی تم نے شہرت پائی جو بھی تم بدنام ہوئے
کیا یہی ورثہ اپنے پیارے بچوں کو دے جاؤ گے
اب اس جوشِ خود آگاہی میں آگے کی کیا سوچی ہے
شعر کہو گے، عشق کرو گے، کیا کیا ڈھونگ رچاؤ گے
عالیؔ کس کو فرصت ہو گی ایک تمہیں کو رونے کی
جیسے سب یاد آ جاتے ہیں، تم بھی یاد آ جاؤ گے
جمیل الدین عالی
No comments:
Post a Comment