Friday 27 November 2015

کتاب کون سی ہے اور کس زبان میں ہے

کتاب کون سی ہے اور کس زبان میں ہے
سنا ہے ذکر ہمارا بھی داستان میں ہے
اسی نے دھوپ میں چلنے کی جیت لی بازی
وہ ایک شخص جو مدت سے سائبان میں ہے
زمین کو جو بھی اگانا ہے وہ اگائے گی
مجھے پتہ ہے میرا رزق آسمان میں ہے
وہ لوٹ آئے تو اپنی بھی کچھ خبر دوں گا
مِرے لہو کا پرندہ ابھی اڑان میں ہے
اسے بھی چھوڑ کہ اب حوصلہ نہیں باقی
وہ ایک تیر جو اب تک تِری کمان میں ہے
یہیں کہیں نہ کہیں ہے شمیمؔ فاروقی
اگر یقیں میں نہیں ہے تو پھر گمان میں ہے

شمیم فاروقی

No comments:

Post a Comment