کیوں منہ چھپا ہے، کس لیے اتنا حجاب ہے
تیری تو شرم ہی تِرے رُخ پر نقاب ہے
بے کار اپنی عرضِ تمنا نہ جائے گی
میرا حریف غمزۂ حاضر جواب ہے
مشکل ہے وصل میں بھی تلافی فراق کی
آتش کی آب اس کی بقا پر دلیل ہے
میں بھی ہوں جب تلک نفسِ شعلہ تاب ہے
اس چشم پُرفریب کا اللہ رے لگاؤ
اب تک امیدوار یہ ناکامیاب ہے
سیراب اس کا تشنۂ دیدار کیونکہ ہو
جب ایسی تیز خنجرِ قاتل کی آب ہے
دشمن جو ایک ہو تو بہت جائے خوف ہے
جب سات آسماں ہوں تو پھر کیا حساب ہے
اللہ رے میرے شوق کی مشکل پسندیاں
کس آفتِ جہاں کو کِیا انتخاب ہے
'میں نے کہا کہ میرے گھر آؤ 'کہا کہاں
'تیرا تو نام پہلے ہی خانہ خراب ہے'
یہ اجتناب شاہد و مے سے کہاں تلک
مجروحؔ بس معاف کہ عہدِ شباب ہے
میر مہدی مجروح
No comments:
Post a Comment