ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح
تمہارا نام ہے، یا آسماں نظروں میں
سمٹ آیا میری گم گشتہ زندگی کی طرح
کہر ہے دھند دھواں ہے جس کی شکل نہیں
تمہارے ہاتھوں کی سرحد کو پا کے ٹھہری ہوئیں
خلائیں زندہ ہیں رگوں میں سنسنی کی طرح
ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز
No comments:
Post a Comment