Friday 27 November 2015

ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح​

ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح​
چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح​
تمہارا نام ہے، یا آسماں نظروں میں ​
سمٹ آیا میری گم گشتہ زندگی کی طرح ​
کہر ہے دھند دھواں ہے جس کی شکل نہیں ​
کہ دل اک روح سے لپٹا ہے اجنبی کی طرح ​
تمہارے ہاتھوں کی سرحد کو پا کے ٹھہری ہوئیں​
خلائیں زندہ ہیں رگوں میں سنسنی کی طرح ​
ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز

No comments:

Post a Comment