ہیں گرچہ یاں تو اور بھی محبوب خوب خوب
لیکن اسی کو کہتے ہیں سب خوب خوب خوب
نامِ خدا میں کیا کہوں اس گل کے حسن میں
کیا کیا عیاں ہیں ناز کے اسلوب خوب خوب
فرقت میں اب کے بار تو دلدار نے ہمیں
فضلِ الہیٰ اب تو نظیرؔ اپنی بزم میں
اسباب سب ہیں عشرتِ مرغوب خوب خوب
ہیں اس طرف تو ساقی و مطرب کرشمہ سنج
اور اس طرف کو بیٹھے ہیں محبوب خوب خوب
نظیر اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment