Sunday, 29 November 2015

ہیں گرچہ یاں تو اور بھی محبوب خوب خوب

ہیں گرچہ یاں تو اور بھی محبوب خوب خوب
لیکن اسی کو کہتے ہیں سب  خوب خوب خوب 
نامِ خدا میں کیا کہوں اس گل کے حسن میں
کیا کیا عیاں ہیں ناز کے اسلوب خوب خوب
فرقت میں اب کے بار تو دلدار نے ہمیں
خونی سے کیا ہی بھیجے ہیں مکتوب خوب خوب
فضلِ الہیٰ اب تو نظیرؔ اپنی بزم میں
اسباب سب ہیں عشرتِ مرغوب خوب خوب
ہیں اس طرف تو ساقی و مطرب کرشمہ سنج
اور اس طرف کو بیٹھے ہیں محبوب خوب خوب 

نظیر اکبر آبادی

No comments:

Post a Comment