دل یاد دلا کر انہیں کچھ رات کی باتیں
کیا چھیڑتا ہے دیکھئے بد ذات کی باتیں
مشہور بہت کچھ ہے جو بگڑی ہے کسی سے
لو بن گئی ہیں سیکڑوں اک بات کی باتیں
وہ جذب دکھاؤ کہ اسے کھینچ بلاؤ
واعظ کی سنوں کیا، مِرے کانوں میں پڑی ہیں
اے شیخ! بہت پیرِ خرابات کی باتیں
باتیں ہیں جلالؔ اس کی غمِ ہجر سے دن رات
کیا خوب ہیں عشاقِ خوش اوقات کی باتیں
جلال لکھنوی
No comments:
Post a Comment