موجۂ گل کو ہم آواز نہیں کر سکتے
دن تِرے نام سے آغاز نہیں کرسکتے
اس چمن زار میں ہم سبزۂ بیگانہ سہی
آپ ہم کو نظر انداز نہیں کر سکتے
عشق کرنا ہے تو پھر سارا اثاثہ لائیں
دکھ پہنچتا ہے بہت دل کو رویے سے تِرے
اور مداوا تِرے الفاظ نہیں کر سکتے
عشق میں یہ بھی کھلُا ہے کہ اٹھانا غم کا
کارِ دشوار ہے اور بعض نہیں کر سکتے
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment