مفت بازار محبت میں تماشا نہ بنے
جس کو بننا ہو سمجھ سوچ کے دیوانہ بنے
شمع ظاہر ہے کہ شعلے کے سوا کچھ بھی نہیں
کر سکے خاک جو خود کو وہی پروانہ بنے
حرم و دَیر کی راہوں میں تو مٹی ہے خراب
کوئی خود بھی کہیں رسوائی کو کرتا ہے قبول
تم نے دیوانہ بنایا ہے تو دیوانہ بنے
گرچہ اک نقشِ حقیقت ہوں میں لیکن دانشؔ
بعض احباب کی کوشش ہے کہ افسانہ بنے
احسان دانش
No comments:
Post a Comment