Sunday 29 November 2015

مفت بازار محبت میں تماشا نہ بنے

مفت بازار محبت میں تماشا نہ بنے
جس کو بننا ہو سمجھ سوچ کے دیوانہ بنے
شمع ظاہر ہے کہ شعلے کے سوا کچھ بھی نہیں
کر سکے خاک جو خود کو وہی پروانہ بنے
حرم و دَیر کی راہوں میں تو مٹی ہے خراب
وہ مزے میں ہیں جو خاکِ درِ جانانہ بنے
کوئی خود بھی کہیں رسوائی کو کرتا ہے قبول
تم نے دیوانہ بنایا ہے تو دیوانہ بنے
گرچہ اک نقشِ حقیقت ہوں میں لیکن دانشؔ
بعض احباب کی کوشش ہے کہ افسانہ بنے

احسان دانش

No comments:

Post a Comment