ٹھکانے یوں تو ہزاروں تِرے جہان میں تھے
کوئی صدا ہمیں روکے گی اس گمان میں تھے
عجیب بستی تھی، چہرے تو اپنے جیسے تھے
مگر صحیفے کسی اجنبی زبان میں تھے
بہت خوشی ہوئی ترکش کے خالی ہونے پر
ہم ایک ایسی جگہ جا کے لوٹ کیوں آئے
جہاں سنا ہے کہ سب آخری زمان میں تھے
اب آگے اور چڑھائی کا سلسلہ ہو گا
یہ بھولنا ہے کہ ہم بھی کبھی امان میں تھے
علاج ڈھونڈ نکالیں گے اپنی وحشت کا
جنوں نواز ابھی تک اسی گمان میں تھے
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment