Monday, 30 November 2015

ہر چوٹ ابھر سی جاتی ہے ہر زخم ہرا ہو جاتا ہے

ہر چوٹ ابھر سی جاتی ہے ہر زخم ہرا ہو جاتا ہے
مدت میں کوئی جب ملتا ہے غم اور سوا ہو جاتا ہے
جب گرم جہاں میں معرکۂ تسلیم و رضا ہو جاتا ہے
منہ دیکھتی رہ جاتی ہے خِرد دل بڑھ کے فدا ہو جاتا ہے
جب حسنِ پشیماں گھبرا کے مائل بہ وفا ہو جاتا ہے
اس عشق نوازش دشمن کا حال اور برا ہو جاتا ہے
میں عشق سے توبہ کر لوں مگر یہ بجلی گرے گی اوروں پر
اک میری تباہی سے ناصح! کتنوں کا بھلا ہو جاتا ہے
ہر چند محبت راز رہے، اک نغمۂ بے آواز رہے
دنیا کو خبر ہو جاتی ہے، ہنگامہ بپا ہو جاتا ہے
تسلیم کہ ساغر ہاتھ میں ہے اور لب بھی نہیں ہیں دور مگر
پیمانے کا ہونٹوں تک آنا، نادان بلا ہو جاتا ہے
افسانے محبت کے سن کر سر دُھنتے ہیں دنیا والے مگر
جب کوئی محبت کرتا ہے، ہر شخص خفا ہو جاتا ہے
ملنے کو خمارؔ اس دنیا میں ملتے ہیں ہزاروں دوست مگر
اک مخلص تنہا غم کے سوا ہر دوست جدا ہو جاتا ہے

خمار بارہ بنکوی

No comments:

Post a Comment