دے صنم حکم تو در پر تِرے حاضر ہو کر
پڑ رہے کوئی مسلمان بھی کافر ہو کر
چٹکیاں لینے کو بس رہ چکے پنہاں دل میں
کبھی پہلو میں بھی آ بیٹھے ظاہر ہو کر
جبہ سائی کا ارادہ تو ہو پہنچا دے گا
غیر کیوں ہم کو اٹھاتا ہے تِری محفل سے
آپ اٹھ جائیں گے برخاستہ خاطر ہو کر
درد فرقت کو نہاں رہ کے کبھی تڑپانا
پھانس کی طرح کھٹکنا، کبھی ظاہر ہو کر
ڈھونڈتے رہ گئے پہلو ہی تعجب ہے جلالؔ
حالِ دل اس سے نہ کہہ سکے شاعر ہو کر
جلال لکھنوی
No comments:
Post a Comment