Friday 27 November 2015

روش خام پہ مردوں کی نہ جانا ہرگز

روشِ خام پہ مردوں کی نہ جانا ہرگز
داغ تعلیم میں اپنی نہ لگانا ہر گز
پرورش قوم کی دامن میں تمہارے ہو گی
یاد اس فرض کی دل سے نہ بھلانا ہرگز
نقل یورپ کی مناسب ہے مگر یاد رہے
خاک میں غیرتِ قومی نہ ملانا ہرگز
رنگ ہے جن میں مگر بوئے وفا کچھ بھی نہیں
ایسے پھولوں سے نہ گھر اپنا سجانا ہرگز
رخ سے پردے کو اٹھایا تو بہت خوب کیا
پردۂ شرم کو دل سے نہ اٹھانا ہرگز
تم کو قدرت نے جو بخشا ہے حیا کا زیور
مول اس کا نہیں قارون کا خزانہ ہرگز​

چکبست لکھنوی
(برج نرائن چکبست)

No comments:

Post a Comment