جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچھا
ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا
پروانہ بنا میرے جلانے کو وفادار
محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا
کس چین سے نظارۂ ہر دم ہو میسر
تم غیر کے قابو سے نکل آؤ تو بہتر
حسرت یہ مِرے دل کی نکل جائے تو اچھا
سودا زدہ کہتے ہیں، ہُوا شیفتہؔ افسوس
تھا دوست ہمارا بھی، سنبھل جائے تو اچھا
مصطفیٰ خان شیفتہ
No comments:
Post a Comment