Friday, 27 November 2015

چشم ساقی سے جس نے جام لیا

چشم ساقی سے جس نے جام لیا
اس نے پھر نشۂ مدام لیا
دل تغافل سے گر چلا جس دم
دستِ لطفِ صنم نے تھام لیا
صبح بہرِ سلام ہم نے نظیرؔ
پہلے اک پُر ادب مقام لیا
سر جھکا رکھ کے ہاتھ ماتھے پر
دو گھڑی جھک کے غم سے کام لیا
جب ذرا چشم کی اشارت سے
اس گل اندام نے سلام لیا

نظیر اکبر آبادی

No comments:

Post a Comment