مدت سے ڈھونڈتی ہے کسی کی نظر مجھے
میں کس مقام پر ہوں، نہیں ہے خبر مجھے
آوارگی اڑائے پھِری مثلِ بوئے گل
کوئی پکارتا ہی رہا عمر بھر مجھے
یوں جا رہا ہوں جیسے نہ آؤں گا پھر کبھی
کیا جانے کس خیال سے چہرہ دمک اٹھا
میں چارہ گر کو دیکھتا ہوں، چارہ گر مجھے
عہدِ خزاں، بہار کی رُت، نام ہیں فقط
کیا بات کہہ گئی ہے نسیمِ سحر مجھے
منزل پہ آ کے شادؔ عجب حادثہ ہوا
میں ہم سفر کو بھول گیا، ہم سفر مجھے
شاد امرتسری
No comments:
Post a Comment