عالی جی اب آپ چلو تم اپنے بوجھ اٹھائے
ساتھ بھی دے تو آخر پیارے کوئی کہاں تک جائے
جس سورج کی آس لگی ہے شاید وہ بھی آئے
تم یہ کہو خود تم نے اب تک کتنے دیے جلائے
اپنا کام ہے صرف محبت باقی اس کا کام
کیا کیا روگ لگے ہیں دل کو کیا کیا اب کے بھید
ہم سب کو سمجھانے والے، کون ہمیں سمجھائے
ایک اسی امید پہ ہیں سب دشمن دوست قبول
کیا جانے اس سادہ روی میں کون کہاں مل جائے
جب تم سب ہو سچے سادھو، میں بھی سچا سادھو ہوں
ایک غریب اکیلا پاپی کس کس سے شرمائے
اتنا بھی مجبور نہ کیجو ورنہ ہم بھی کہہ دیں گے
او عالیؔ پر ہنسنے والے! تُو عالی بن جائے
جمیل الدین عالی
No comments:
Post a Comment