کب تک سیج رہے کی سُونی، پھول یونہی کمہلائیں گے
بچھڑ کے جانے والے ساتھی جانے کب گھر آئیں گے
چاروں اور اندھیرا کب تک ظلم کے بان چلائے گا
کب تک آس لگائے ہم تیروں کی زد میں آئیں گے
اُجیارا کیا جانے کب تک آنکھوں کو ترسائے گا
کب تک زہری ناگ جہاں میں اپنا بِس پھیلائے گا
اس کے کارن پریت کے مارے کب تک جان گنوائیں گے
شادؔ! بتاؤ، بات ہمیں کب سماں سہانا آئے گا
سُکھ کے سایوں میں جب دُکھیا اپنی سبھا جمائیں گے
شاد امرتسری
No comments:
Post a Comment