Sunday 29 November 2015

کیا نیک پیر مغ کی بھی صحبت کے لوگ ہیں

کیا نیک پیر مغ کی بھی صحبت کے لوگ ہیں
واقف نہیں گناہ سے، جنت کے لوگ ہیں
واعظ بیانِ حشر سے ڈر جائیں گے نہ رِند
اپنی کریں گے یہ وہ قیامت کے لوگ ہیں
جتنا غزال چشموں سے گروید ہو گا دل
بھاگیں گے اور دور یہ وحشت کے لوگ ہیں
آئینے جتنے نصیب ہیں سب میں ہے عکسِ یار
محفل میں اپنی ایک ہی صورت کے لوگ ہیں
کہتا ہے یار، زلف کو اژدر بنا دیا
شاعر بھی کس بلا کی طبیعت کے لوگ ہیں
بت اپنی بزم میں نہ بلائیں مگر ہمیں
جا بیٹھنے سے کام، محبت کے لوگ ہیں
دیتے ہیں جان کوئے صنم میں جو اے جلالؔ
جنت کے کام کرتے ہیں، جنت کے لوگ ہیں

جلال لکھنوی

No comments:

Post a Comment