اکیلے پن کے اسی بے کنار صحرا میں
الجھی بکھری ہوئی قسمت کی لکیروں میں گھری
سفید کپڑوں سے زخموں کو اپنے ڈھانپے ہوئے
(کفن کا رنگ نہیں ہے، یہ ہے پناہ کا رنگ)
پھر وہی میں، وہی چوراہا، وہی بے نام سکوت
دھواں، دھواں سی نظر، اور وہی سناٹا
سوال بن گئی بے وجہ زندگی پھر سے
جواب جس کا وہی حیران سی خاموشی ہے
ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز
No comments:
Post a Comment