Saturday, 28 November 2015

اکیلے پن کے اسی بے کنار صحرا میں

اکیلے پن کے اسی بے کنار صحرا میں
الجھی بکھری ہوئی قسمت کی لکیروں میں گھری
سفید کپڑوں سے زخموں کو اپنے ڈھانپے ہوئے 
(کفن کا رنگ نہیں ہے، یہ ہے پناہ کا رنگ)
پھر وہی میں، وہی چوراہا، وہی بے نام سکوت
دھواں، دھواں سی نظر، اور وہی سناٹا 
پھر سے احساس نے پہنا ہے بےحسی کا لباس
سوال بن گئی بے وجہ زندگی پھر سے 
جواب جس کا وہی حیران سی خاموشی ہے

ماہ جبین ناز
مینا کماری ناز

No comments:

Post a Comment