Sunday 22 November 2015

شہر خاموش ہے سب نیزہ و خنجر چپ ہیں

شہر خاموش ہے، سب نیزہ و خنجر چپ ہیں
کیسی افتاد پڑی ہے کہ ستم گر چپ ہیں
خوں کا سیلاب تھا، جو سر سے ابھی گزرا ہے
بام و در اب بھی سسکتے ہیں مگر گھر چپ ہیں
چار سو دشت میں پھیلا ہے اداسی کا دھواں
پھول سہمے ہیں، ہوا ٹھہری ہے، منظر چپ ہیں
مطمئن کوئی نہیں نامۂ اعمال سے آج
مسکراتا ہے خدا، سارے پیمبر چپ ہیں
لوٹ کے آتی نہیں اب تو صدائے گنبد
چپ ہیں سب دیر و حرم، مسند و منبر چپ ہیں
میں جو خاموش تھا، اک شور تھا ہر محفل میں
میری گویائی پر اب سارے سخنور چپ ہیں

شاہد ماہلی

No comments:

Post a Comment