Sunday, 22 November 2015

خیر جو چاہو وہ لے لو کہیں جھگڑا کیا ہے

خیر جو چاہو وہ لے لو کہیں جھگڑا کیا ہے
دل و جاں دونوں تمہارے ہیں، ہمارا کیا ہے
منہ کو یہ کس لیے آتا ہے کلیجا، کیا ہے
آج او دل کی تڑپ! تیرا ارادہ کیا ہے
کہیں کچھ حسرت و ارماں، کہیں داغِ ہجراں
دیکھو تو سینے کو شق کر کے مِرے کیا کیا ہے
دے چکا ساتھ ہمارا شبِ تنہائی میں
بے مروت ہے یہ دل اس کا بھروسا کیا ہے
بن سنور لیں گے تو دیکھیں گے وہ انداز اپنے
تُو نے آئینۂ حیراں! ابھی دیکھا کیا ہے
یاد ہے اپنا وہ 'اف' کر کے کہیں رہ جانا
'اور وہ پوچھنا گھبرا کے کسی کا 'کیا ہے
آنکھوں ہی آنکھوں میں لے جاتے ہیں دلبر دل کو
ہم دکھا دیں گے جلالؔ اس کا اچنبھا کیا ہے

جلال لکھنوی

No comments:

Post a Comment