اف نہ کی شاکئ جفا نہ ہُوا
پھر بھی میرا وہ بیوفا نہ ہُوا
ہم سے بیگانہ ہر یگانہ ہوا
آشنا لیکن آشنا نہ ہُوا
ادھر آنے میں کی کمی اس نے
رشکِ عیسیٰ اگر کوئی ہے تو ہو
جب کسی درد کی دوا نہ ہُوا
بت پرستی جلالؔ پیری میں
نادم او بندۂ خدا نہ ہُوا
جلال لکھنوی
No comments:
Post a Comment