نارسائی میں فغاں کی آبرو ہے دوستو
عاشقی پیہم تلاش و جستجو ہے دوستو
آئینہ خانے میں کیا رکھا ہے حیرت کے سوا
جو نظر آتا ہے ۔ عکسِ آرزو ہے دوستو
کچھ نہ کہہ کر بھی بہت کچھ کہہ دیا کرتے ہیں لوگ
تاک میں صہبا، گلوں میں بُو، صبا میں پیچ و خم
سب کرشمہ سازئ ذوقِ نمو ہے ۔۔۔ دوستو
دل تو دیوانہ سہی لیکن ہوس کا کیا علاج
ہوش کا دامن بھی محتاجِ رفو ہے۔۔ دوستو
ہر قدم پر جل رہے ہیں راہِ الفت میں چراغ
ہر قدم پر نقش پائے جستجو ہے۔۔ دوستو
کوششِ عرضِ ہنر ظاہر میں ہے تاباںؔ کی غزل
اور درپردہ کسی سے گفتگو ہے۔۔۔ دوستو
غلام ربانی تاباں
No comments:
Post a Comment