Sunday 17 January 2016

بے بسی جرم ہے حوصلہ جرم ہے

بے بسی جرم ہے، حوصلہ جرم ہے 
زندگی! تیری اک اک ادا جرم ہے 
اے صنم! تیرے بارے میں کچھ سوچ کر 
اپنے بارے میں ‌کچھ سوچنا جرم ہے 
یاد رکھنا تجھے، میرا ایک جرم تھا 
بھول جانا تجھے، دوسرا جرم ہے 
کیا ستم ہے کہ تیرے حسیں شہر میں
ہر طرف غور سے دیکھنا، جرم ہے ​

ایاز جھانسوی

No comments:

Post a Comment