بے بسی جرم ہے، حوصلہ جرم ہے
زندگی! تیری اک اک ادا جرم ہے
اے صنم! تیرے بارے میں کچھ سوچ کر
اپنے بارے میں کچھ سوچنا جرم ہے
یاد رکھنا تجھے، میرا ایک جرم تھا
کیا ستم ہے کہ تیرے حسیں شہر میں
ہر طرف غور سے دیکھنا، جرم ہے
ایاز جھانسوی
No comments:
Post a Comment