Friday 5 February 2016

يہ زندگی کا قرينہ کرم اسی کا ہے

يہ زندگی کا قرينہ، کرم اسی کا ہے
خوشی تو خير اسی کی ہے، غم اسی کا ہے
تو کيا يہ معجزہ کم ہے جو کوئی غور کرے
کسی کا روضہ ہو، ليکن علم اسی کا ہے
لکھے ہوئے ميں لکھا ہے، جو پڑھ سکو تو پڑھو
يہ لو اسی کی ہے لوگو،، قلم اسی کا ہے
نہ بزمِ خيبر و خندق، نہ رزمِ بدر و حنين
یہ دشتِ کرب ہے اور اس ميں غم اسی کا ہے
حسين و منی کا مطلب سمجھ سکو تو سنو
ہے جس کا جو بھی مرے محترم، اسی کا ہے
حرم پرستو! خدا کے اسی حرم کی قسم
خدا ہے سب کا تو ہو گا، حرم اسی کا ہے
جو مشکليں تو کجا موت ٹال دے احمد
اسی کا بندہ ہوں، مجھ پر کرم اسی کا ہے

احمد فرید

No comments:

Post a Comment