آتما کا روگ
شراپ دے کے جا چکے ہیں سخت دل مہاتما
سمے کی قید گاہ میں بھٹک رہی ہے آتما
کہیں سلونے شیام ہیں نہ گوپیوں کا پھاگ ہے
نہ پائلوں کا شور ہے نہ بانسری کا راگ ہے
بس ان اکیلی رادھِکا ہے اور دکھ کی آگ ہے
ڈراؤنی صداؤں سے بھری ہیں رات کی گپھائیں
اداس ہو کے سن رہی ہیں دیوتاؤں کی کتھائیں
بہت پرانے مندروں میں رہنے والی اپسرائیں
ہوئیں ہوائیں تیز تر بڑھی بنوں کی سائیں سائیں
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment