Saturday 19 March 2016

آتما کا روگ

آتما کا روگ

شراپ دے کے جا چکے ہیں سخت دل مہاتما
سمے کی قید گاہ میں بھٹک رہی ہے آتما
کہیں سلونے شیام ہیں نہ گوپیوں کا پھاگ ہے
نہ پائلوں کا شور ہے نہ بانسری کا راگ ہے
بس ان اکیلی رادھِکا ہے اور دکھ کی آگ ہے

ڈراؤنی صداؤں سے بھری ہیں رات کی گپھائیں
اداس ہو کے سن رہی ہیں دیوتاؤں کی کتھائیں
بہت پرانے مندروں میں رہنے والی اپسرائیں
ہوئیں ہوائیں تیز تر بڑھی بنوں کی سائیں سائیں

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment