Saturday 19 March 2016

اپنے گھر کو واپس جاؤ رہ رہ کر سمجھاتا ہے

اپنے گھر کو واپس جاؤ رہ رہ کر سمجھاتا ہے
جہاں بھی جاؤں میرا سایہ پیچھے پیچھے آتا ہے
اس کو بھی تو جا کر دیکھو اس کا حال بھی مجھ سا ہے
چپ چپ رہ کر دکھ سہنے سے تو انساں مر جاتا ہے
مجھ سے محبت بھی ہے اس کو لیکن یہ دستور ہے اس کا
غیر سے ملتا ہے ہنس ہنس کر مجھ سے ہی شرماتا ہے
کتنے یار ہیں پھر بھی منیرؔاس آبادی میں اکیلا ہے
اپنے ہی غم کے نشے سے اپنا جی بہلاتا ہے

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment