ملی ہوئی ہے جو عزت، عطا سمجھتے ہیں
ہم ایسے لوگ خدا کو، خدا سمجھتے ہیں
کہاں چراغ بجھانا ہے،۔ کب جلانا ہے
کہاں کہاں ہے کہاں کی ہوا سمجھتے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ جلنا ہے آج خیموں نے
ہوا کو دیکھا تھا کل آسماں کی بیٹھک میں
برس نہیں رہی کیوں یہ گھٹا سمجھتے ہیں
زبیرؔ ربط ہے اپنا فقیر لوگوں سے
کچھ اس لیے بھی دعا، بددعا سمجھتے ہیں
زبیر قیصر
No comments:
Post a Comment