Monday 14 March 2016

ملی ہوئی ہے جو عزت عطا سمجھتے ہیں

ملی ہوئی ہے جو عزت، عطا سمجھتے ہیں
ہم ایسے لوگ خدا کو، خدا سمجھتے ہیں
کہاں چراغ بجھانا ہے،۔ کب جلانا ہے
کہاں کہاں ہے کہاں کی ہوا سمجھتے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ جلنا ہے آج خیموں نے
تمہاری آگ اگلتی نوا سمجھتے ہیں
ہوا کو دیکھا تھا کل آسماں کی بیٹھک میں
برس نہیں رہی کیوں یہ گھٹا سمجھتے ہیں
زبیرؔ ربط ہے اپنا فقیر لوگوں سے
کچھ اس لیے بھی دعا، بددعا سمجھتے ہیں

زبیر قیصر

No comments:

Post a Comment