Friday 11 March 2016

زندگی ایک اذیت ہے مجھے

زندگی ایک اذیت ہے مجھے
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے
تِری صورت، تِری زلفیں،۔ ملبوس
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے
مجھ پہ اب فاش ہوا رازِ حیات
زیست اب سے تِری چاہت ہے مجھے
تیز ہے وقت کی رفتار بہت
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے
سانس جو بیت گیا،۔۔ بیت گیا
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے
آہ میری ہے،۔۔ تبسم تیرا
اس لیے درد بھی راحت ہے مجھے
اب نہیں دل میں مِرے شوقِ وصال
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنا باقی
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عمر گزر جائے گی
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے​

میرا جی

No comments:

Post a Comment