تم سے چھٹ کر چیت میں اب کے جو بھی حالت اسکی ہو
جس نے اے متوالی رادھا! تم سے ہولی کھیلی ہو
ساون میں یوں ابر کے ٹکڑے بہکے بہکے پھرتے ہیں
جیسے کسی شاعر کی طبیعت بہکی بہکی پھرتی ہو
چھَٹ گیا بادل، تھم گیا پانی، منظر کی یہ حالت ہے
کوندتی ہے یوں ظالم بجلی، آج برستے بادل میں
جیسے ہماری سانولی رادھا روتے میں ہنس دیتی ہو
یوں نہ جمیلؔ اس آگ کو چھیڑو، شعلے ناحق بھڑکیں گے
نازک دل پگھلانا ہو تو، آنچ بھی دھیمی دھیمی ہو
جمیل مظہری
No comments:
Post a Comment