Sunday 1 May 2016

تم سے چھٹ کر چیت میں اب کے جو بھی حالت اس کی ہو

تم سے چھٹ کر چیت میں اب کے جو بھی حالت اسکی ہو
جس نے اے متوالی رادھا! تم سے ہولی کھیلی ہو
ساون میں یوں ابر کے ٹکڑے بہکے بہکے پھرتے ہیں
جیسے کسی شاعر کی طبیعت بہکی بہکی پھرتی ہو
چھَٹ گیا بادل، تھم گیا پانی، منظر کی یہ حالت ہے
جیسے کوئی غمگین حسینہ، رو دھو کر چپ بیٹھی ہو
کوندتی ہے یوں ظالم بجلی، آج برستے بادل میں
جیسے ہماری سانولی رادھا روتے میں ہنس دیتی ہو
یوں نہ جمیلؔ اس آگ کو چھیڑو، شعلے ناحق بھڑکیں گے
نازک دل پگھلانا ہو تو، آنچ بھی دھیمی دھیمی ہو

جمیل مظہری

No comments:

Post a Comment