Monday 2 May 2016

منزل کے رہے نہ رہگزر کے

منزل کے رہے نہ رہگزر کے
اللہ رے حادثے سفر کے
وعدہ نہ دلاؤ یاد ان کا
نادِم ہیں ہم اعتبار کر کے
خاموش ہیں یوں اسیر جیسے
جھگڑے تھے تمام بال و پر کے
کیا کم ہے یہ سادگی ہماری
ہم آ گئے کام رہبر کے
یوں موت کے منتظر ہیں باقیؔ
مل جائے گا چین جیسے مر کے

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment