Monday 2 May 2016

مالی کے عشق نے نہ گلستاں کے پیار نے

مالی کے عشق نے نہ گلستاں کے پیار نے 
دھوکا دیا ہے مجھ کو ادائے بہار نے 
دیکھا جو ان کو قلب پہ قابو نہیں رہا 
مجبور کر دیا دلِ بے اختیار نے
ساقی تِری شراب سے کچھ واسطہ نہیں 
بے خود بنا دیا مجھے صہبائے یار نے 
جذبہ جو سو رہا تھا وہ بے دار ہو گیا 
نغمے کچھ ایسے چھیڑے ہیں دل کے ستار نے
آنکھیں بچھائے راہ میں تکتا رہا تجھے 
کچھ دیکھنے دیا نہ تِرے انتظار نے 
دنیاۓ عقل و ہوش میں کیا جاؤں دوستو 
دیوانہ کر دیا دلِ دیوانہ وار نے

میکش ناگپوری

No comments:

Post a Comment