مالی کے عشق نے نہ گلستاں کے پیار نے
دھوکا دیا ہے مجھ کو ادائے بہار نے
دیکھا جو ان کو قلب پہ قابو نہیں رہا
مجبور کر دیا دلِ بے اختیار نے
ساقی تِری شراب سے کچھ واسطہ نہیں
جذبہ جو سو رہا تھا وہ بے دار ہو گیا
نغمے کچھ ایسے چھیڑے ہیں دل کے ستار نے
آنکھیں بچھائے راہ میں تکتا رہا تجھے
کچھ دیکھنے دیا نہ تِرے انتظار نے
دنیاۓ عقل و ہوش میں کیا جاؤں دوستو
دیوانہ کر دیا دلِ دیوانہ وار نے
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment