تشریف شب کو لانا کیوں عار جانتے ہیں
شاید کہ آپ ہم کو بدکار جانتے ہیں
زلفوں کے پیچ میں ہم گو جانتے نہیں کچھ
پر سر پٹک کے اپنا من ہار جانتے ہیں
وحشت میں جو جو ہم نے پتھروں سے سر کو مارا
افسوس جن کی خاطر یوں خلق میں سبک ہیں
خاطر کا اپنی ہم کو وہ بار جانتے ہیں
یہ بھی نصیب و قسمت گل کھائے جن کے غم میں
محفل میں اپنی ہم کو وہ خار جانتے ہیں
مطلق نہیں ہے پروا سیرِ چمن کی عشرتؔ
ہم داغِ دل کو اپنے گلزار جانتے ہیں
عشرت بریلوی
No comments:
Post a Comment