نہیں معلوم مسیحا مجھے کیا دیتا ہے
زہر دیتا ہے کہ کم بخت دوا دیتا ہے
مشکلیں جھیل لے طوفان و حوادث سے نہ ڈر
درد انسان کو انسان بنا دیتا ہے
آتشِ عشق بھڑک اٹھتی ہے دل میں میرے
آدمی کیلئے مشکل نہیں کوئی مشکل
آدمی وقت کی تقدیر جگا دیتا ہے
آنکھ کھل جاتی ہے بے ساختہ اہلِ دل کی
جب تڑپ کر کوئی مجبور صدا دیتا ہے
شکوۂ تشنہ لبی کون کرے اے میکشؔ
میرا ساقی مجھے جی بھر کے پلا دیتا ہے
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment