Sunday 1 May 2016

نہ راستہ نہ کوئی ڈگر ہے یہاں

نہ راستہ نہ کوئی ڈگر ہے یہاں
مگر سب کی قسمت سفر ہے یہاں
سنائی نہ دے گی دلوں کی صدا
دماغوں میں وہ شور و شر ہے یہاں
ہواؤں کی انگلی پکڑ کر چلو
وسیلہ اک یہی معتبر ہے یہاں
نہ اس شہرِ بے حس کو صحرا کہو
سنو اک ہمارا بھی گھر ہے یہاں
پلک بھی جھپکتے ہو مخمورؔ کیوں
تماشا بہت مختصر ہے یہاں

مخمور سعیدی

No comments:

Post a Comment