نہ راستہ نہ کوئی ڈگر ہے یہاں
مگر سب کی قسمت سفر ہے یہاں
سنائی نہ دے گی دلوں کی صدا
دماغوں میں وہ شور و شر ہے یہاں
ہواؤں کی انگلی پکڑ کر چلو
نہ اس شہرِ بے حس کو صحرا کہو
سنو اک ہمارا بھی گھر ہے یہاں
پلک بھی جھپکتے ہو مخمورؔ کیوں
تماشا بہت مختصر ہے یہاں
مخمور سعیدی
No comments:
Post a Comment