مکینوں کو ترستا ہر مکاں ہے
مگر اب شہر میں امن و اماں ہے
لٹی کیوں دن دہاڑے گھر کی پونجی
جو اس گھر کا محافظ تھا، کہاں ہے
فسانے گڑھ رہا ہے جھوٹ ان کا
میں تیر انداز سمجھا جا رہا ہوں
مِرے ہاتھوں میں اِک ٹوٹی کماں ہے
مِری آنکھوں میں ایک مسمار مسجد
مِرے کانوں میں ایک زخمی اذاں ہے
ہواؤں پر جو لکھی جا رہی ہے
مِری بربادیوں کی داستاں ہے
مخمور سعیدی
No comments:
Post a Comment