اپنا یہی ہے صحن یہی سائبان ہے
پھیلی ہوئی زمین کھلا آسمان ہے
چاروں طرف ہوا کی لچکتی کمان ہے
یہ شاخ سے پرند کی پہلی اڑان ہے
جو چل پڑے ہیں کشتئ موجِ رواں لیے
قربت کی ساعتوں میں بھی کچھ دوریاں سی ہیں
سایہ کسی کا ان کے مِرے درمیان ہے
آنکھوں میں تیرے خواب نہ دل میں تِرا خیال
اب میری زندگی کوئی خالی مکان ہے
مخمورؔ اس سفر میں نہ سایہ تلاش کر
ان راستوں پہ دھوپ بہت مہربان ہے
مخمور سعیدی
No comments:
Post a Comment