ہے کوئی خوشی یا ہے الم یہ بھی تو سوچو
کیوں آنکھ مِری ہو گئی نم یہ بھی تو سوچو
آزادئ اظہار کا چرچا تو بہت ہے
لکھو یہ امانت ہے قلم، یہ بھی تو سوچو
کس بات نے بے زار کیا زیست سے ان کو
فریاد کوئی راہ نما سنتے نہیں ہیں
انساں ہیں یا پتھر کے صنم یہ بھی تو سوچو
مہتاب قدر
No comments:
Post a Comment