دل کو نیلام کر کے دیکھیں ہم
خود کو بے دام کر کے دیکھیں ہم
تجربہ یہ برا نہیں ہو گا
صبح کو شام کر کے دیکھیں ہم
شب میں کسبِ معاش کو نکلیں
نشہ چڑھتا ہے کس طرح غم کا
زیست کو جام کر کے دیکھیں ہم
راز جن کے ہیں ان کو بول آئیں
آؤ یہ کام کر کے دیکھیں ہم
پھر سے اک بار تجھ پہ مر جائیں
جاں تِرے نام کر کے دیکھیں ہم
توڑ کر قید جسم اڑ جائیں
اپنا انجام کر کے دیکھیں ہم
جمال اویسی
No comments:
Post a Comment