Wednesday, 4 May 2016

دل کو نیلام کر کے دیکھیں ہم

دل کو نیلام کر کے دیکھیں ہم
خود کو بے دام کر کے دیکھیں ہم
تجربہ یہ برا نہیں ہو گا
صبح کو شام کر کے دیکھیں ہم
شب میں کسبِ معاش کو نکلیں
دن میں آرام کر کے دیکھیں ہم
نشہ چڑھتا ہے کس طرح غم کا
زیست کو جام کر کے دیکھیں ہم
راز جن کے ہیں ان کو بول آئیں
آؤ یہ کام کر کے دیکھیں ہم
پھر سے اک بار تجھ پہ مر جائیں
جاں تِرے نام کر کے دیکھیں ہم
توڑ کر قید جسم اڑ جائیں
اپنا انجام کر کے دیکھیں ہم

جمال اویسی

No comments:

Post a Comment