بارشوں کے بعد ست رنگی دھنک آ جائے گی
کھل کے رو لو گے تو چہرے پر چمک آ جائے گی
پنکھڑی جتنا بچائے چور جھونکوں سے اسے
پھول تو جب بھی کھِلا اس کی مہک آ جائے گی
آج بھی مجھ کو یہ لگتا ہے کہ اگلے موڑ پر
کچھ نہیں سمجھے گا کوئی لاکھ تم کوشش کرو
جب دلوں کے درمیاں دیوارِ شک آ جائے گی
روز ملنا بھی نہیں اچھا نسیمؔ اس شخص سے
ورنہ اک دن تجھ میں بھی اسکی جھلک آ جائے گی
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment