دوستو! جان پہ بن آئی ہے
یہ بڑے شہر کی تنہائی ہے
سر ہتھیلی پر اگا ہی لے گا
جس نے جینے کی قسم کھائی ہے
مارنا بھی نہیں آتا جن کو
سچ اگر بولوں تو کٹتی ہے زباں
اور چپ رہنے میں رسوائی ہے
اب کی برسات میں برسے گی خزاں
کس قیامت کی گھٹا چھائی ہے
راہی معصوم رضا
No comments:
Post a Comment